دوستی کیجیے صحت مند رہیے

فاخر رضا
دوستی کیجیے صحت مند رہیے
السلام علیکم

روائتی دوستی میں دوست کو باقاعدہ سنبھالنا پڑتا تھا اور دوستی قائم رکھنے کے لئے کافی پاپڑ بیلنے پڑتے تھے. دوست کا روٹھ جانا ایک مسئلہ ہوتا تھا جس میں والدین تک شامل ہوجاتے تھے اور دوستیاں دوبارہ کراتے تھے. پوری پوری فلمیں اس موضوع پر بنی ہیں.
یہاں میں وہ بنیادی اخلاقی اصول لکھوں گا جن کا ہونا دوستی قائم رکھنے کے لئے ضروری ہے
آپ دیکھیں گے کہ یہ اصول ایک لڑکپن سے گزرتے فرد کے لئے زندگی گزارنے میں کتنے معاون ثابت ہوتے ہیں
Developmental psychology میں یہ اصول کہیں کہیں ملتے ہیں
Empathy
Thankfulness
Self pity
Forgiveness
اپنے دوست کی ہر ممکن مدد کے لئے تیار ہونا
اپنے دوست کا شکرگزار ہونا
انکساری برتنا اور غرور سے پرہیز
اپنے دوست کی غلطیاں معاف کردینا
ان سب اصولوں کو اگر برتا جائے تو انسان اس معاشرے میں ایک fit انسان اور قابل قدر دوست کی طرح زندگی گزار سکتا ہے
دوست انسان کو بہت سی نفسیاتی بیماریوں سے بچاتے ہیں اور اس کے لئے کوئی بھی قیمت ادا کی جاسکتی ہے
ایک بچے میں یہ خصوصیات خود بخود نہیں آتیں بلکہ اس کے لئے والدین کو بھی محنت کرنا پڑتی ہے
آج جبکہ سوشل میڈیا بچوں کو شدت پسندی، جارہیت، تشدد اور دہشت گردی کی طرف لے جارہا ہے، والدین کی ذمے داری ہے کہ اپنے بچوں کے اچھے دوست بنوائیں اور ان کی دوستی برقرار رکھنے کے لئے ان کی مندرجہ بالا اصولوں کی روشنی میں مدد کریں
اپنے بچوں کو سمجھائیں کہ دوستی کسی کی فرینڈ ریکویسٹ قبول کرنے اور ناراضگی پر انفرینڈ کرنے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک serious matter ہے
مغرب میں رہنے والوں کو اس بات کا زیادہ اندازہ ہوگا کہ اپنے بچوں کو شدت پسندی سے بچانا کتنا مشکل ہوتا جارہا ہے. اب انہیں دوبارہ اپنے اخلاقی اقدار کی طرف پلٹنا ضروری ہوگیا ہے، اور یہ اصول ان کے لیے ایک اچھا سرمایہ ثابت ہوسکتے ہیں.
ان اصولوں میں ایک اور اضافہ کرلیں اور وہ یہ ہے کہ اپنے بچوں کو self identity اورpurpose of life کی طرف متوجہ کریں. اس طرح جب وہ اپنے دوست بنائیں گے تو یہ ضرور دیکھیں گے کہ کونسا دوست ان کے مقصد زندگی کے حصول کے لیے معاون ہے اور کون نقصان دہ
مذہبی ہونا انسان کو مقصد زندگی فراہم کرتا ہے، اسے اس دنیا کی بے ثباتی کی طرف متوجہ کرتا ہے اور اسے خالق حقیقی کے بنائے ہوئے اصولوں پر زندگی گزارنے پر اکساتا ہے. اپنے بچوں کو مذہب سے متعارف کرائیں تاکہ وہ ان معاملات میں کسی فسادی کے ہتھے نہ چڑھ جائیں. یاد رکھیں ہر شخص کسی نہ کسی عمر میں مذہب کی طرف متوجہ ہوتا ہے مگر صحیح رہنمائی کا فقدان اسے کنفیوز کردیتا ہے
میری کوشش ہوگی کہ ان تمام باتوں پر الگ الگ سیر حاصل گفتگو ہو

فاخر رضا

بلاگر

میرا تعارف!

2 تبصرے :

  1. بھائی جان بہت خوب ۔۔اچھی کاوش ہے ۔۔لیکن مجھے حیرت یہ ہے کہ آپ نے خامہ فرسائی اب شروع کی ۔۔
    خیر دیر آئد درست آ ئد

    جواب دیںحذف کریں
  2. شکریہ بھائی لکھ تو کافی عرصے سے رہا ہوں مگر تشہیر اب کی ہے

    جواب دیںحذف کریں